لوڈ شیڈنگ کے فوائد
مدثریوسف پاشا
ملک کے عوام پہلے ہی کرپشن، بد امنی، مہنگائی، رشوت اور اور غربت کے مارے ہوئے ہیں لیکن ایک اور بلا ایسی ہے جو کئی برسوں سے ہماری قوم کو ٹی بی /شوگر کی طرح اند ر ہی اندر سے کھائے جا رہی تھی لیکن اب جب کہ قوم کی قوت مدافعت بالکل جواب دے چکی ہے اور وہ درج بالا بیماریوں کا شکار ہو کر کراہ رہی ہے تو ایسے وقت میں اس بلا سے زیادہ خوف آتا ہے اس بلا نے سردیوں میں بھی ہمیں نانی صاحبہ یاد کروا رکھی تھیں لیکن شاید سردی کی وجہ سے ہمارے مسام بند تھے اور جب مسام بند ہوں تو ظاہر ہے پھر سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں اس حد تک کام نہیں کرتیں جس طرح ان دنوں کر رہی ہیں ”پسینے کی برکت سے“ ویسے تو اگر طارق عزیز صاحب اپنے پروگرام ”کون بنے گا کروڑ پتی“ میں بھی یہ سوال پوچھیں کہ وہ کون سی بلا ہے جس سے ہر کوئی ڈرتا ہے تو آدھے لوگ نہیں سارے لوگ فوراً جواب دے دیں گے کہ ”لوڈ شیڈنگ“ اگر آپ کو ہمارے جواب اور دلائل سے اتفاق نہیں تو 100دلائل جواباً دیجیئے تا کہ ہماری تسلی ہو ویسے مجھے یقین ہے کہ اولاً تو آپ کوئی دلیل دے ہی نہیں سکیں گے اور اگر دے بھی دیں تووہ اتنی بوگس اور کمزور ہو گی کہ خود آپ کو بھی شرم آنے لگے گی۔کہتے ہیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے انسان کا کوئی نہ کوئی فائدہ ہوتاہے لیکن انسان چونکہ بے صبرا ہے اور اس کی نظر اپنے وقتی فائدے پر ہوتی ہے لہٰذا وہ اپنے حساب سے ہی دیکھتا سوچتا اور فرض کر لیتا ہے ذرا اس بات کو ایمان بنا کر دل میں اتار لیں کہ اللہ جو کرتا ہے اچھا ہی کرتا ہے، اب ذرا چشم تصور سے لوڈ شیڈنگ کے فوائد گنیں۔ یقینا آپ حیران رہ جائیں گے کہ اتنا اچھا کام اور ہمارا مفت کا غصہ۔۔۔۔۔۔(نوٹ: مجھے واپڈایا راجہ پرویز اشرف وزیر بجلی کا نمائندہ ہر گز نہ سمجھا جائے) آئیے ذرا وقت ضائع کئے بغیر فوائد پر نظر ڈالیں۔
۱۔وزیر لوڈ شیڈنگ: حکومت کو مبارک ہو کہ اسے اپنا ایک اور نالائق بندہ ایڈ جسٹ کرنے کے لیے ایک نئی وزارت یعنی وزارت لوڈ شیڈنگ بنانے کا موقع مل جائے گا۔ وزیر پانی، بجلی کسی دوسرے کو بنا کر راجہ صاحب کا نیا نوٹیفکیشن وزیر لوڈ شیڈنگ کا ہونا چاہیئے۔ اس وزارت کا کام ہی صرف یہ ہو کہ عوام بجلی ڈھونڈتی رہے پر نہ ملے۔ میرے خیال میں پاکستان کی وزارت یہی والی تو سولہ آنے کام کر ر ہی ہے باقی نیچے کے افسران اور اہلکاران راجہ صاحب کی عقابی نظر سے بھلا کیسے بچ سکیں گے یعنی بحیثیت قوم ہمیں لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں نئی وزارت تخلیق کرنے کا فائدہ ہوا۔
۲۔ذکر خدا اور مسنون اذکار: لوڈ شیڈنگ نے ہماری بھٹکی ہوئی قوم کو ذکر اللہ اور مسنون دعاؤں کا عادی بنا دیا ہے اب دن کے اکثر اوقات وہ اللہ کو یاد کرنے میں گزارتے ہیں۔ مثلاً بجلی جاتے ہی ”انا للہ و انا الیہ راجعون“ کا ورد کیا جاتاہے اور اس دورانیے میں کئی بار اللہ اکبر کبیرا، الحمد للہ، کی دلکش اور دلفریب آوازیں سنائی دیتی ہیں پھر گھنٹے یادو گھنٹے بعد جب بجلی دوبارہ آتی ہے تو ہر کسی کے منہ سے شکر الحمد للہ کے الفاظ نکلتے ہیں۔ اندازہ کیجیے کہ اگر دن میں دس بار بجلی بند ہو اور ہر بار اتنی ہی توجہ اور محبت سے رب کا نام پکارا جائے تو یقینا کتنی برکات نازل ہونگی اور پھر بلا تمیز صوبہ و شہر پورے ملککے سترہ کروڑ عوام ان جملوں کو ورد کرتے نظر آتے ہیں۔
رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں جب سخت گرمی ہوتی ہے اور بجلی چلی جاتی ہے تو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے آپ اندازہ کیجیے اس وقت اف ہائے کی بجائے اللہ جی اللہ جی کی صدائیں بلند ہو رہی ہوتی ہیں۔ یوں پوری قوم صوفی بن گئی ہے کہ ہر گھر سے رب کی عظمت اور کبریائی کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں وگرنہ یہ صورت حال صرف صوفیوں /مجنونوں میں پائی جاتی تھی یا پھر خانقاہوں میں اس طرح کے مناظر دیکھنے کو ملتے تھے۔
۳۔صحت مند قوم، صحت مند پاکستان: جو لوگ وزیر لوڈ شیڈنگ کی مخالفت کرتے انہیں سخت سست کہتے نظر آتے ہیں۔ انہیں وزیر با تدبیر کی اعلیٰ صفات پتہ نہیں کیوں نظر نہیں آ رہیں؟اللہ کے ولیو! اکیسویں صدی کے دیہاتوں کے انسان بھی مشینوں نے سست اور کاہل کر دیئے تھے سب لوگ اپنے سب کاموں کے لیے انہی مشینوں پر انحصار کرتے نظر آ رہے تھے کہ ایسے میں اللہ نے پاکستانیوں کی سن لی اور انہیں وزیر با کمال مل گئے۔ مشینوں کا سب سے بڑا نقصان یہ تھا کہ انسان نے جسمانی مشقت کرنی چھوڑ دی تھی اور جب جسمانی مشقت چھوڑ دی جائے تو وقت سے پہلے کئی بیماریاں حملہ آور ہو جاتی ہیں۔بجلی نہیں ہے تو مشینوں پر انحصار کم ہوتا جا رہا ہے۔لوگ ہاتھ سے کام کرنے لگے ہیں اور اسی مشقت کے نتیجے میں ان کے جسم سے جو پسینہ نکل رہا ہے وہ در اصل اس ساری قوم کیلئے شفاء کا پیغام اور تندرستی کا اعلان ہے۔ اندازہ کیجیے کہ ہم سب اے سی،کولروں اور پنکھوں کی وجہ اتنے تن آسان اور کاہل ہو چکے تھے کہ ان چیزوں کے خاتمے نے ہمارے اندر مستقل ایک خوف سا پیدا کر دیا تھا۔ لیکن بھلاہو وزیر صاحب کا کہ ان کی حکمت عملی سے آج دوبارہ پھر ہمیں فریج کے ٹھنڈے پانی کی جگہ ٹینکی کاگرم پانی کاپینے کا عادی بنا دیا ہے اور بڑھتی ہوئی گرمی سے یہ لگ رہا ہے کہ مستقبل قریب میں انسان پھر پہلے والی فطری زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائے گا تو ایسے میں دنیا میں صرف اور صرف مضبوط جسم کی مالک قومیں ہی زندہ رہ سکیں گی اور ہم سب کیلئے خوشخبری ہے کہ ہمارے جیسی صحت مند قوم تو دنیا بھر میں کہیں ہو گی ہی نہیں لہٰذا حکومت ہماری ہی ہو گی۔
۱۔پسینہ سے جسم کے اندر کی کثافت نکلتی ہے اور انسان کی بیماریاں دو ر ہو تی ہیں۔۲۔ہاتھ کا پنکھا جھلنے سے مسلز بنتے ہیں اور انسانی جسم سخت جان ہو جاتا ہے۔۳۔گرمی اور بغیر بجلی کے تنگ و تاریک مکان اسے قبر اور آخرت کی یاد دلاتے ہیں۔۴۔گناہوں میں کمی
عجیب بات ہے کہ ایک تو بجلی نہیں ہوتی پھر اس غموں کی ماری قوم کے گناہوں میں کمی کیسے واقع ہو گی؟ جب چوبیس گھنٹے بجلی موجود رہتی تھی تو فارغ وقت میں گھروں میں خواتین سارا دن انڈین فلمیں، ڈرامے دیکھ کر اپنا قیمتی وقت برباد کر کے خود کو آخرت کی ناکامی کی طرف لے جاتی تھیں اندازہ کیجیئے کہ ٹی وی سے رغبت اور محبت کا یہ عالم تھا کہ کھانا پکاتے وقت بھی، نہاتے وقت بھی، کپڑے استری کرتے، سیتے پروتے غرض کہ ہر کام کے دوران اگر آنکھیں متوجہ نہیں ہو رہیں تو نہ سہی کم از کم کان تو پوری توجہ سے اس سعادت کی طرف لگے رہتے تھے صرف یہی نہیں بازاروں کے ویڈیو سنٹر جو سارا دن ہندوستانی محبت کا ثبوت دیتے نظر آتے تھے ان سے بھی جان چھوٹی ہوئی ہے نیز گھروں میں پڑوسیوں کو تنگ کرنے کے لیے ڈیک کا استعمال بطور ہتھیار کیا جا رہا تھا اس سے بھی چھٹکارے کے دن ہیں اب تو ایک ڈرامہ اور فلم دیکھنے کے لیے کئی مہینے درکار ہیں اور قسطوں میں دیکھنے سے تو مزہ ہی خراب ہو جاتا ہے اندازہ کیجیئے کہ اس قوم پر اس کا رب کتنا مہربان ہے اور اسے کتنے گناہوں سے بچانا چاہتاہے ساتھ ہی وزیر لوڈ شیڈنگ کو بھی دعائیں دیجیئے۔
۵۔اخراجات میں کمی: سارا دن بجلی ہو تو بل کتنا زیادہ آتا ہے جب نہیں ہے تو کم آئیگا۔ پھر ہر محلے میں کم از کم ہر دوسرے دن الیکٹرونکس کی کوئی نہ کوئی چیز خریدی جا رہی ہوتی تھی کبھی واشنگ مشین، پنکھا، اے سی فریج وغیرہ ان کی خرید میں خاصی کمی آئی ہے کہ بھائی بجلی تو ہوتی نہیں ہے لے کر کیا کرنا ہے؟ یوں بچت ہو رہی ہے۔
۶۔حب دنیا میں کمی: ہر وقت بجلی موجود ہونے سے خصوصاً کاروباری طبقے کے دلوں میں دنیا کی محبت نے گھر کر لیا تھا وہ ہر وقت 2+2=10کے چکر میں رہتے تھے مال کی محبت نے انہیں ہر چیز بھلا دی تھی اب تو بجلی کی کمی نے انہیں چوبیس گھنٹے کی جگہ صرف 10,8گھنٹے کام کرنے کا موقع دیا ہے اتنے گھنٹے کام کریں اور باقی وقت آرام یا پھر اپنے رب کا ذکر اور شکر، یوں زر کی محبت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔
۷۔کفایت شعاری: جب سے بجلی کے بحران نے طاقتور بھینسے کی شکل اختیار کی ہے کہ ہر آدمی اس فکر میں پڑ گیا ہے کہ اس کے گھر کے کون سے کمرے میں ایک فالتو بلب جل رہا ہے اور کیوں؟ اس کی پہلی ترجیح یہی ہوتی ہے کہ بلاضرورت چلنے والی بجلی ضائع نہ ہو کیوں کہ بندبجلی پر بھی تو اسے بے شمار بل ادا کرنا پڑ رہا ہے جب تھوڑی بہت بجلی ہو گی تو پھر۔لہٰذا قوم میں ایک اور صفت یعنی کفایت شعاری بھی پیدا ہو چکی ہے۔
یہ ہیں فوائد لوڈ شیڈنگ، اگر آپ کے ذہن میں کچھ اور ہو تو ضرور بتائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
758