مسجد بابری،ہم نہیں بھولے
ویسے تو مسلمانان پاکستان کے لیے بہت سے دن بڑی اہمیت کے حامل ہیں کفر سے آزادی اور حصول وطن کاانمول اور یادگار دن، دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دینے اور دشمن کوبھاری طاقت وقوت کے شکست فاش سے دوچارکرنے کادن، پہلی اسلامی ایٹمی قوت کے اپنا لوہا منوانے کادن اور بہت سے دیگر یادگار ایام اس وطن کی تاریخ سے جڑے ہمیں عزیمت وحمیت کالافانی سبق دیتے نظرآتے ہیں۔ لیکن ہماری تاریخ کے مشکل اور اداس دنوں میں ایک سولہ دسمبر کابھی ہے سولہ دسمبر 1971ء جب دشمن کی چالیں کامیاب ہوئیں اور دوبھائیوں کوجداکردیاگیا گویاہماراایک مضبوط بازوکاٹ دیاگیا اسی دن ہندوستان نے اپنی خوشی وکامرانی کااظہار ان لفظوں میں کیا تھا کہ ہم نے دوقومی نظریہ خلیج فارس میں ڈبو دیاہے۔ اس زخم سے رستے خون نے ا ب تو ناسو ر کی صورت اختیارکرلی ہے اور جلد یابدیر ہمیں اپنے دشمن کو یہ بھاری قرض بھی بلاسود لوٹاناہے۔
لیکن اتنا ہی تکلیف دہ دن بابری مسجد کی شہادت کادن ہے۔کعبتہ اللہ کی بیٹی کی ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں شہادت،ہاں یہ سچ ہے کہ بابری مسجد کی مبارک شہاد ت نے جہاد فی سبیل اللہ میں ہزاروں لوگوں کے مال،جان کوقبول فرمایا اور بابری مسجد کافیضان آج بھی جاری وسار ی ہے۔ افسوس صرف اس بات کاہے کہ بابری مسجد کے بیٹے نہ تو تعدادمیں کم ہیں اور نہ ہی جوش وجذبے میں لیکن اس کی چیخ وپکار صدابصحراثابت ہورہی ہے۔
نریندر مودی جیسے کٹر ہندو کے اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجناشروع ہوگئی تھیں کیونکہ وہ اس بھیڑیے کااصلی وخونخوار چہرہ گجرات کے فسادات کے دوران دیکھ چکے تھے جب مسلمانوں کی عزتیں پولیس کی نگرانی میں بلوائیوں نے لوٹ لیں، ان کی املاک تباہ کرد ی گئیں، ان کاکاربار ہندؤوں نے چھین لیا یاقبضہ کرلیا،ہزاروں کی تعداد میں عفت مآب مسلم خواتین کو اغواء کرلیاگیا۔ گجرات کے مسلمانوں کاپہلاجرم تو کلمہ گو ہوناتھااور دوسراعظیم جرم صاحب ثروت ہونا ان کامعاشی طور پرمضبوط ہونا ہرہندو کے دل میں کانٹے کی طرح چبھ رہاتھا پھر بڑی ہی گہری ساز ش کے تحت ان کو دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورکردیاگیا وہ لوگ جن کے کاروبار کی وجہ سے سینکڑوں دیگر گھروں کے چولہے جل رہے تھے وہ سب نان شبینہ کے محتاج کردئیے گئے۔
ہمارے بھولے پاکستانی بی جے پی کوزیادہ سنگ دل سمجھتے ہیں جبکہ ان کے نزدیک کانگریس تو مسلمانوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے لیکن یہ جھوٹ ہے،خودفریبی ہے،سراب ہے۔ہندؤوں کی فطرت ہی سانپ جیسی ہے یہ ہمیشہ اسی برتن میں چھیدکرتے ہیں جس میں کھاتے ہیں۔ ہزاروں سال سے ان کے بارے میں بغل میں چھری منہ میں رام رام والامقولہ ان کے کالے کرتوتوں کی وجہ سے ہی زبان زدعام ہے۔ مسلمانوں نے اپنے ہزار سالہ دورحکمرانی میں ہر اقلیت کے لیے شاندار مثال قائم کی،مساوات وعد ل کی ایسی گنگا بہائی جس سے ہرکسی نے فیض اٹھایااور ہندؤوں نے تو مسلمانوں کے دور میں سب سے زیادہ آسائشیں وراحتیں حاصل کیں انہیں کاروبار،جائیداد بنانے کی آزادی تھی بلکہ وہ بیشمار کلیدی عہدوں پر تعینات رہے۔ مسلمانوں نے انہیں پورا احترام ووقار دیا۔ ان کے حقوق کی شاندار طریقے سے حفاظت کی۔
لیکن انگریزوں کے زور پکڑتے ہی ہندو اپنی فطرت کے مطابق انگریزوں کی گود میں جابیٹھے اور آزادی کی جنگ کو مسلمانوں کی غداری سے منسوب کردیا۔ اپنے آپ کو صاف بچاکرانگریزوں کی تابعداری شروع کردی اورمسلمانوں پر کاروبار،روزگار کے دروازے بندکروادئیے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تھوڑی سی غلامی کے بعددنیا کے نقشے پر ابھرنے والی واحد اسلامی نظریاتی ریاست پاکستان کی صورت عطاکی تو ہندوبرداشت نہ کرسکے۔
آج بھی ہر ہندو،ہندوستان کو ہندؤوں کے باپ کی جاگیر سمجھتا اور مسلمانوں کویاتو ہندؤ مذہب اختیارکرو یاپھر پاکستان چلے جاؤ کاسبق پڑھاتانظر آتاہے۔ اسی بغض اور تصب نے بابری مسجد کو شہیدکروایالیکن ہندو یہ بھول گیاتھاکہ مسلمان اعمال کے اعتبار سے خواہ کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو،مسجد،قرآن،بنی،صحابہ،کعبہ،روضہ رسول اس کے سینے میں بستے ہیں اور ان میں سے کسی پر بھی وار گویااس کی غیرت ایمانی پر وار ہوتاہے جس کاجواب اتنا کرارا اور شاندار ہوتاہے کہ ہندؤوں کئی سالوں تک اس وار کو اپنے سینے پر محسوس کرتے رہتے ہیں۔
رام کی پیدائش کے متعلق تو ہندؤ پہلے اتفاق کرلیں کہ وہ کہاں پیداہواتھا پھر بابری مسجد کی جگہ مندر بھی تعمیر کرلیں۔لیکن ان دوارب کے قریب مسلمانوں کو بھی اعتماد میں لیناہوگا ورنہ ان کا یہ خواب ادھوراہی رہ جائے گا۔ پچیس سال پہلے جب بابری مسجد کی شہادت کاروح فرساواقعہ پیش آیا تھا تو امت کی غیرت مند ماؤں،بہنوں،بیٹیوں اور سجیلے جوانوں نے اپنے رب کے حضور قسمیں کھائی تھیں کہ وہ اس اہانت کابدلہ ضرور بضرور لیں گے ہندؤستان نے کیا نہیں دیکھا کہ بابری مسجد کی مقدس شہادت نے اس کے طول وعرض میں کیسی بھیانک آگ جلاڈالی جس کی آنچ پوری دنیا کی مددکاپانی ڈال کر بھی بس ذرادھیمی ہوئی ہے یہ ایسی چنگاری ہے جس کے بھڑک اٹھنے سے ہندؤستان جل کربھسم ہوجائے گا۔ اور پورے ہندوستان کوپاکستان میں تبدیل کردیاجائے گا پھر ہر جگہ لاالہ الااللہ کی صدائیں گونجیں گی اورکفر منہ چھپاتاپھرے گا۔ انشاء اللہ
مسجد بابری ہم خطاکار ضرورہیں لیکن ہم تجھے نہیں بھولے تو ہروقت ہمارے دل میں بستی ہے تیرے منبرومحراب سے اللہ کی کبریائی کی بلندہوتی آوازیں بھی ہمیں نہیں بھولیں نہ ہی ہندؤ بلوائیوں کاتیرے میناروں کوتوڑنا،تیری مقدس چھت کی بے حرمتی کرنا ہمیں بھولاہے ہاں سچ یہ ہے کہ ہم اپنے عزائم اورجذبوں میں کچھ کمزور سے ضرور ہوگئے ہیں لیکن ایما ن کی چنگاری کو ہم کسی صورت سردنہیں ہونے دیں گے۔اورتجھ سمیت تیرے کروڑوں مسلمانوں کو بھی آزادی سے ہمکنارکرکے دم لی گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
837