چوکی سماہنی (مدثریوسف پاشاسے)چوکی بازار تا تونین کڈیالہ مصروف ترین سڑک کی خستہ حالی سیاسی قیادت کے تعمیر و ترقی کے بلند بانگ اعلانات کی داستان بیان کر نے لگی۔مذکورہ سڑک کے چوکی تا بوہڑی تین کلومیٹر حصے پر سے تارکول کا نام ونشان مٹ گیا،سڑک پر پڑے بڑے گڑھے بارش کے موسم میں پانی کے تالابوں میں تبدیل،میڈیا نمائندگان کی جانب سے بار ہا توجہ مبذول کروائے جانے کے باوجود سیاسی قیادت کی خاموشی،روزانہ سفر کرنے والے عوام نے سڑک کی حالت زار پرسیاسی قیادت سے باز پرس کرنے کے بجائے چپ کا روزہ رکھ لیا،انتخابات کا موسم قریب،تاہم سیاستدانوں کو یقین ہے کہ انکے جوشیلے نعرے لگانے اور ووٹ دینے والے موجود ہیں جو ترقیاتی کام نہ ہونے پر باز پرس نہیں کرتے،تفصیل کے مطابق چوکی بازار سے تونین کڈیالہ جانے والی سڑک پر گزشتہ دس پندرہ سالوں ری کنڈیشنگ نہ ہو سکنے کی وجہ سے سڑک کا چوکی تا بوہڑی حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا،عام حالات ہوں یا بارش کا موسم،سڑک دونوں صورتوں میں پیدل چلنے والوں،موٹر سائیکل سواروں کے لئے تو وبال جان ہے ہی مگر اس پر چلنے والی گاڑیاں بھی کھٹارہ بن چکی ہیں،میڈیا کی جانب سے بارہا اس بڑے عوامی مسئلہ کو اجاگر کیا جا چکا مگر ذمہ دار سیاسی قیادت سمیت عوام الناس بھی اس مسئلے سے چشم پوشی کیے ہوئے ہیں جو کہ ایک بڑا المیہ ہے۔سیاسی قیادت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تو کرنا ہی چاہیے مگر اس سڑک سے مستفید ہونے والی آبادی کو بھی چپ کا روزہ توڑ کر اور زندہ باد،مردہ باد کے نعروں سے نکل کر اپنے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہے،انتخابات کا موسم ایک بار پھر قریب ہے تاہم سڑک کی حالت بہتر ہو نہ ہو سیاستدانوں کو یقین ہے کہ انکے جوشیلے حمایتی انہیں مایوس نہیں کریں گے۔
495