India Kashmir Attack - عوامی مشکلات کا سامنا 461

مساجداور نہتے معصوم لوگوں پر حملہ: بزدلی کی آخری حد

✍️ تحریر:مدثر یوسف پاشا
6 مئی 2025 کی رات تاریخ کے سیاہ ترین اور دل دہلا دینے والے واقعات میں سے ایک بن گئی — جب بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا۔
یہ حملے صرف عمارتوں پر نہیں ہوئے، بلکہ عبادت گاہوں، دین کے مراکز، اور امن کے قلعوں پر ہوئے۔
جن جگہوں سے اذان کی صدائیں بلند ہوتی تھیں، جہاں معصوم بچے قرآن کی آیات سے اپنے دلوں کو روشن کرتے تھے، وہاں اب صرف ملبہ، چیخیں اور خاموشی باقی رہ گئی ہے۔

ایک ایسا حملہ جس کا کوئی عسکری جواز نہیں تھا، نہ کوئی فوجی ہدف، نہ کوئی خطرہ۔ صرف نفرت، تکبر اور بربریت کی بنیاد پر ہندوستان نے وہ حرکت کی جسے دنیا کا کوئی بھی قانون، ضمیر یا مذہب جائز قرار نہیں دے سکتا۔
مدارس کو دہشتگردی سے جوڑنے کی بھونڈی کوشش اب اس بھیانک اقدام کی صورت میں سامنے آئی ہے، جہاں معصوم حفاظ، اساتذہ اور نمازی شہید ہو گئے۔

یہ صرف ایک جنگی جرم نہیں، بلکہ انسانیت کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔

بھارت کے ان حملوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ خطے میں صرف جنگ و تباہی کا بیانیہ چاہتا ہے، جبکہ پاکستان مسلسل امن، برداشت، اور باہمی احترام کی بات کرتا رہا ہے۔ مگر امن کی بات کرنے والوں کی مساجد کو نشانہ بنانا کیا خود امن دشمنی کی سب سے بڑی دلیل نہیں؟

مساجد اور مدارس پر حملہ دراصل اسلامی تشخص اور دینی شعور کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے، مگر بھارت یہ جان لے کہ ایمان کو بموں سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
وہ دین جس نے بدر کے میدان میں ظلم کے مقابلے میں استقامت سکھائی، وہ آج بھی ہماری رگوں میں زندہ ہے۔

ہماری مساجد دوبارہ آباد ہوں گی، مدرسے پھر گونجیں گے، شہداء کے خون سے ان اداروں کی بنیادیں اور مضبوط ہوں گی۔ مگر یہ ظلم تاریخ میں ہمیشہ بھارت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہے گا۔

اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور عالمی ضمیر کہاں ہے؟
کیا عبادت گاہوں پر حملے کسی انسانی ضابطے کا حصہ ہیں؟
اگر نہیں، تو پھر بھارت کو عالمی سطح پر کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جا رہا؟

یہ الفاظ صرف دکھ کی ترجمانی نہیں، ضمیر کی پکار ہے —
اور اس پکار کو اب دبایا نہیں جا سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں